Tuesday, October 19, 2010

PAC Pakistan - Action against Former Armed Forces Officers

Share4 ارب کا نقصان، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی 3 سابق جرنیلوں کیخلاف کارروائی کی سفارش کرے گی
اسلام آباد (رؤف کلاسرا) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پاک فوج کے 3 سابق جرنیلوں کیخلاف غیرمعمولی کارروائی کی سفارش کرنے والی ہے کیونکہ یہ تین جرنیل ایک انکوائری رپورٹ میں اس بات کے مجرم پائے گئے ہیں کہ انہوں نے مشرف دور میں بغیر کسی قانونی اختیار کے ا سٹاک ایکسچینج میں رقم لگا کر این ایل سی کو 4 ارب کا دماغ چکرا دینے والا نقصان پہنچایا۔ان جرنیلوں کیخلاف انکوائری رپورٹ جو 9 ماہ تک دبی پڑی رہی پی اے سی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جا رہی ہے جو این ایل سی کے سابق وردی پوش حکام کی قسمت کافیصلہ کرے گی۔ ان حکام نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کیلئے بینکوں سے 2 ارب روپے کا کمرشل قرضہ بھی لیا اور اسٹاک بروکرز کے تعاون سے ساری رقم ڈبو دی۔رپورٹ میں این ایل سی کی تاریخ کے سب سے بڑے سکینڈل میں فوج کے جرنیلوں کے ملوث ہونے کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔ منگل کے روز پی اے سی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین چوہدری نثار علی نے ان جرنیلوں کے مستقبل کے حوالے سے اس وقت واضح اشارہ دیدیا جب انہوں نے کہا کہ اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں زیر التوا انکوائری رپورٹ کو شامل کیا جائے کیونکہ رپورٹ کے مطابق یہ جرنیل این ایل سی کو نقصان پہنچانے میں براہ راست ملوث ہیں۔اگرچہ چوہدری نثار نے سابق جرنیلوں کی کرپشن کے بارے میں اپنے خیالات کا واضح اظہار نہیں کیا کیونکہ انہوں نے یہ تاثر نہ دینے کیلئے وہ اجلاس سے پہلے ہی طے کرچکے ہیں وہاں اپنے الفاظ ضبط کرلئے لیکن نثار علی نے وہا موجود تمام افراد کو یہ واضح اشارہ دیدیا کہ ان کی کمیٹی (پی اے سی) ان سابق جرنیلوں کیخلاف غیرمعمولی کارروائی کی سفارش کرے گی۔ ان جرنیلوں کیخلاف انکوائری رپورٹ کمیٹی کو 22 جنوری کو موصول ہوئی لیکن 9 ماہ کے عرصے کے دوران وہ اس کے ایجنڈے پر نہ آسکی۔نثار نے بتایا کہ انکوائری رپورٹ کو پہلے ہی پی اے سی کے ارکان کے درمیان تقسیم کردیا گیا ہے اور اس پر بحث کیلئے یہ ان کے سامنے پیش کی جائے گی۔ چوہدری نثار نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان تنویر آغا کو کہا کہ ”میں نے اس ایشو پر جو کچھ کرنا ہے اس حوالے سے اپنا ذہن بنالیا ہے لیکن آگے بڑھنے سے قبل آپ کی رہنمائی چاہوں گا۔“نثار علی خان نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے ریلوے کے سربراہ ایم این اے افضل چن کی بھی تعریف کی جنہوں نے حال ہی میں 3 سابق جرنیلوں کیخلاف ایوان کو کارروائی کی سفارش کی ہے۔ جن جرنیلوں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ان میں جاوید اشرف قاضی ، سعید ظفر اور حسن بٹ شامل ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ افضل چن اور ان کی کمیٹی نے زبردست کام کیا ہے۔قبل ازیں چوہدری نثار علی خان کو اس وقت تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا جب ان کو 3 سابق جرنیلوں کیخلاف دھماکا خیز رپورٹ دی گئی اور انہوں نے یہ رپورٹ دیگر ارکان کو نہ دی۔ یہ تاثر دیا گیا کہ چوہدری نثار سکینڈل میں ملوث آرمی جرنیلوں کو تحفظ دے رہے ہیں لیکن چوہدری نثار نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے رپورٹ نہیں دبائی ہوئی اور اس پر باضابطہ کارروائی اس وقت ہوگی جب متعلقہ وزارت (منصوبہ بندی ڈویژن) کی رپورٹس مقررہ وقت پر پیش کی جائیں گی۔ادھر پی اے سی کے ارکان کو فراہم کردہ انکوائری رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ جی ایچ کیو کے زیر انتظام چلنے والی این ایل سی کے اعلیٰ حکام نے فراڈ کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور ملک کے ٹیکس دہندگان کو نقصان پہنچایا۔ این ایل سی میں 4 ارب روپے کے سکینڈل کی اس خفیہ انکوائری رپورٹ کے مطابق 2سابق لیفٹیننٹ جنرل ، ایک میجر جنرل اور 2 سول ملازمین نے وزیراعظم شوکت عزیز کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ادارے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ 2003ء سے کارپرداز ان جرنیلوں نے این ایل سی ملازمین کا پنشن فنڈ بھی سٹاک مارکیٹ میں جھونک دیا۔ انتہائی خوفناک بات جو اس رپورٹ میں ہے وہ یہ کہ ان جرنیلوں نے 4 بینکوں سے 2 ار روپے قرضہ لیا اور سٹاک مارکیٹ میں جھونک دیئے جن میں سے 1.8 ارب روپے پہلے ہی بہہ چکے ہیں ۔ جن بینکوں سے قرض لیا گیا ان میں الفلاح بینک (650 ملین روپے) ، نیشنل بینک (90 ملین) ، یو بی ایل (8 سو ملین) اور اے بی ایل (500 ملین روپے) شامل ہیں۔این ایل سی اب بھی ان قرضوں پر کمرشل سود ادا کر رہی ہے۔ انکوائری رپورٹ میں اس غلط سرمایہ کاری کا ذمہ دار لیفٹیننٹ جنرل افضل مظفر (15 جون 2005ء تا 17 اکتوبر 2008ء) ، لیفٹیننٹ جنرل خالد منیر خان (15 جنوری 2004ء تا 14 جون 2005ء) ، ڈی جی این ایل سی میجر جنرل خالد طاہر خان (25 جولائی 2002ء تا 27 فروری 2008ء) ، ڈی ایف اے نجیب اللہ (25 اکتوبر 2002 تا 10 اپریل 2007ء) اور چیف فنانس آفیسر سعید الرحمن (25 اکتوبر 2002ء تا 10 اپریل 2007ء) کو ٹھہرایا گیا ہے۔سعید الرحمن اس وقت سی ڈی اے میں چیف فنانس منیجر کے طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ جنرل ریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق 10 اپریل 2009ء تک کل سرمایہ کاری کا حجم 4.1 ارب روپے تھا اور اس سرمایہ کی موجودہ ویلیو 2.3 ارب روپے ہے۔ این ایل سی کو مجموعی نقصان 1.8 ارب روپے ہوچکا ہے۔رپورٹ کے مطابق 8ستمبر 2003ء کو اس وقت کے وزیر خزانہ شوکت عزیز نے این ایل سی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے این ایل سی کی سرمایہ کاری پالیسی کی منظوری دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ سرمایہ کاری سٹاک مارکیٹ اور کیری اوور سودے بازی میں نہ کی جائے۔

Sunday, August 23, 2009

فوج پرویز مشرف کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ نہیں‘اسلم بیگ

لاہور (این این آئی)جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ فوج پرویز مشرف کیخلاف کارروائی میں کبھی رکاوٹ نہیں بنے گی‘طالبان دہشت گرد نہیںجنگجو اور فریڈم فائٹر ہیں جو 30 برس سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں‘حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں سانحہ مشرقی پاکستان کے ذمہ داران کا تعین تھا اس لیے رپورٹ کو دبا دیا گیا، ضیا الحق نے یاسرعرفات اورشاہ فیصل کے ساتھ خانہ کعبہ میں بیٹھ کر وعدہ کیا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی نہیں بلکہ سعودی عرب کے حوالے کیا جائے گا‘امریکا پاکستان میں جمہوریت ختم کرنا چاہتا تھا لیکن جنرل کیانی نے ان کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی۔ ایک انٹرویو میں مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں 1949ءمیں امریکی سرگرمیاں شروع ہوئیں جس کے بعد ایوب خان کے دور میں اس میں مزید اضافہ ہوا اور امریکا کی مداخلت بڑھ گئی۔ انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف امریکی خوشنودی میں بہت آگے نکل گئے تھے یہاں تک سی آئی ای، موساد اور را کو قبائلی علاقوں تک رسائی تھی۔ انہوںنے کہا کہ امریکا نے پرویز مشرف کے ذہن میں یہ بات ڈال دی تھی کہ ان پر حملہ کرنے والے قبائلی ہیں جس کے بعد پرویز مشرف نے سوچے سمجھے بغیر قبائلی علاقوں پر چڑھائی شروع کر دی۔انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گرد نہیں بلکہ وہ جنگجو اور فریڈم فائٹر ہیں جو گزشتہ 30 برس سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن امریکا نے انہیں دہشت گرد کا نام دے کر پرویز مشرف کو ان کے خلاف استعمال کیا بعد میں امریکا نے بیت اللہ مسحود‘ صوفی محمد اور فضل اللہ جیسے لوگوں کو خرید کر اپنے مقاصد حاصل کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کبھی بھی پرویز مشرف کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ نہیں بنے گی بلکہ حکومت خود ہی اس میں مخلص دکھائی نہیں دیتی اور آرمی کی مداخلت کا بہانہ بنا لیا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ اگر پرویز مشرف کا ٹرائل نہیں ہوتا تو آمریت کا راستہ ہمیشہ کیلئے نہیں روکا جا سکتا ۔

1992ء میں ایم کیو ایم کیخلاف آپریشن کے دوران جناح پور کا نقشہ برآمدگی ایک ڈرامہ تھی،بریگیڈئیر جنرل ریٹائر امتیاز:
کراچی 23اگست۔ 2009ء) انیس سو بیانوے میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کے دوران جناح پور کے نقشے کی برآمدگی ایک ڈرامہ تھی، ایم کیو ایم کے دفتر سے ایسا کوئی نقشہ برآمد نہیں ہوا تھا۔ یہ اعتراف انٹیلیجنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیر ریٹائرڈ امتیاز نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جناح پور کا نقشہ قوم میں نفاق ڈالنے کی سازش تھی۔ پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کراچی کے اس وقت کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نصیر اختر کا کہنا تھا کہ انھیں ایسے نقشے کا کوئی علم نہیں تھا۔

Wednesday, August 19, 2009

امریکی سفارتخانے کا توسع منصوبہ ملک کے نیوکلیئر ہتھیاروں تک رسائی کیلئے ہے،حمید گل

امریکی سفارتخانے کا توسع منصوبہ ملک کے نیوکلیئر ہتھیاروں تک رسائی کیلئے ہے،حمید گل

بدھ اگست 19, 2009

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی سفارتخانے کا توسیعی منصوبہ اور بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ملک کے نیوکلیر ہتھیاروں تک رسائی کیلئے ہے،امریکہ کی طرف سے مشرف کے خلاف کاروائی کی حمایت جھوٹ پر مبنی ہے حکومت کودی جانے والی ڈکٹیشن اور میڈیا بیانات میں فرق ہے ،مالاکنڈ اور وزیرستان میں طالبان کے خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کر کے آئی ایس ائی نے امریکہ کو کچھ حد تک راضی کر لیا ہے ، این آر او کے معاہدے کے دوران پیپلز پارٹی نے امریکہ سے ججز بحال نہ کرنے کا معاہدہ کیا بعد میں انقلاب آتا دیکھ کر امریکہ نے پالیسی بدل لی میاں نواز شریف بھی امریکہ کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں وہ این آر او کے معاملات کو جوں کا توں رکھنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’ جناح‘‘ کو دےئے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا انہوں نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف کاروائی میں افواج پاکستان کی مداخلت کا جواز بنا کر حکومت خود اس کام کو التوا میں ڈال رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ فوج کی طر ف سے حکومت کو واضع پیغام دیا جا چکا ہے کہ وہ مشرف کے خلاف کاروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی بلکہ اس کی حمائت کی جائے گی انہوں نے کہا کہ حکومت مشرف کے مواخذے میں سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ اس کے پیچھے امریکہ ہے اور امریکہ نہیں چاہتا کہ وہ مشرف کے خلا ف کوئی کاروائی ہو‘انہوں نے کہ امریکہ اب بھی مشرف سے اپنے مقصد کی تکمیل کا ارادہ رکھتا ہے اس سلسلے میں امریکی حکمرانوں نے حکومت اور بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کو عملی طور پر کاروائی سے روک دیا ہے انہوں نے کہا کہ مشرف کے خلاف کاروائی کا نہ ہونا آمریت کے ہمیشہ کیلیے خاتمے میں رکاوٹ بن جائے گا انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف مشرف کے خلاف صرف بیان بازی سے کام چلا رہے ہیں لیکن درحقیقت انہوں نے ہی مشرف کے خلاف کاروائی کے عمل کا گلا گھونٹ دیا تھا اگر وہ لانگ مارچ کو وزیر آباد کے قریب نہ روکتے تو نہ صرف ججز کی بحالی کا عمل پورا ہوتا بلکہ مشرف کے خلاف کاروائی بھی کسی نتیجہ پر پہنچ پاتی ۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر اپنی پالیسیاں تبدیل نہ کیں تو امریکہ جلد نیوکلیر ہتھیاروں پر قبضہ کر لے گا اور ہم صرف ہاتھ ملتے رہ جاٗ ئیں گے ‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب ابو ظہبی میں این آر اوکا معاہدہ کیا جارہا تھا تو اس وقت یہ بھی شرط عائد کی گئی کہ اگر پیپلز پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو وہ ججز کو بحال نہیں کرے گی لیکن بعد میں زرداری حکومت ججز بحالی کے حوالے سے کسی فیصلہ پر نہ پہنچی جس کی وجہ امریکہ کی مخالفت اور این آر او کا معاہدہ ہے ۔جب امریکہ نے دیکھا کہ پاکستان میںججز کی بحالی کے نام پر ایک انقلاب آرہا ہے تو انہوں نے ججز کی بحالی کیلیے رضامندی ظاہر کی جس کے بعد عدلیہ کی بحالی کا عمل مکمل ہوا انہوں نے کہا کہ اب مشرف کے احتساب کیلئے حکومت کو فوری کاروائی کرنی چاہیے اگر جلد ایسا نہ ہوا تو عوامی انقلاب حکمرانوں کو بھی ختم کر دے گا ۔

شیخ رشید ایجنسیوں کے آدمی ہیں،88ء میں نوازشریف نے میری سفارش پر ٹکٹ دیا،بریگیڈیئر (ر) امتیاز

شیخ رشید ایجنسیوں کے آدمی ہیں،88ء میں نوازشریف نے میری سفارش پر ٹکٹ دیا،بریگیڈیئر (ر) امتیاز
بدھ اگست 19, 2009

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) امتیاز نے انکشاف کیا ہے کہ شیخ رشید ایجنسیوں کےآدمی ہیں،ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید مجھے آئی ایس آئی میں ورثے میں ملے۔ میرے پیش رو بریگیڈیئر ارشاد ترمذی نے ریٹائرمنٹ کے وقت ان سے ملوایا اور یہ تعارف کرایا کہ شیخ رشید ہمارے لیے نہایت مفید آدمی ہیں۔ ہم نے ان سے بطور ایجنٹ کام لیا۔ ضیاء الحق کو جنرل اختر عبدالرحمن کے ذریعے شیخ رشید کی اپنی ایجنسی کیلئے اہمیت کے بارے میں باور کرایا تو وہ مزید معترض نہیں ہوئے۔1988ء کے عام انتخابات میں نوازشریف نے میری سفارش پر شیخ رشید کو ٹکٹ دیا میں نے ہی انہیں نوازشریف سے نہ صرف مالی مدد دلوائی بلکہ ایوان صدر کے وسائل سے خود بھی انہیں دو لاکھ روپے نقد اور چار عدد سوزوکی ٹرالر گاڑیاں دلوائیں جو انہوں نے کبھی واپس نہیں کیں۔ نوازشریف نے میرے ذریعے شیخ رشید کو پیغام بھجوایا کہ وہ اطلاعات کا قلمدان چھوڑ دیں انہوں نے یہ بات نہیں مانی بالآخر شہباز شریف کے کہنے پر انہوں نے وزارت چھوڑی۔ نوازشریف کے دورہ لندن کے موقع پر وہ وزیراعظم کے ساتھ ان ہی کے فلور پر مقیم تھے کہ اس دوران ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس کی میں نے وزیراعظم کو رپورٹ دی جس پر شیخ رشید ناراض ہوگئے میرے خلاف وزراء کی ایک اینٹی لابی تیار کی مجھ پر ٹیلیفون ٹیپ کرنے کے الزامات عائد کئے حتیٰ کہ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل آصف نواز کے بھی کان بھرے گئے اور میں نے ان سے مل کر وضاحت کی۔ لیفٹیننٹ جنرل( ر) مجید ملک نے نوازشریف کے بیس لاکھ روپے دبا رکھے تھے جو میری مداخلت پر انہوں نے واپس کئے۔

Wednesday, July 22, 2009

آئی ایس آئی وزارت داخلہ کے حوالے کرنا حقانی کی ڈیل، کچے وزیر اعظم کا امریکہ کو تحفہ تھا: حمید گل،

غیر منتخب مشیر کے ماتحت کرنا ادارے اور وردی کی توہین ہوتی : اسلم بیگ
پیر جولائی 28, 2008

اسلام آباد(خوشنودعلی خان سے) سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاہے کہ آئی ایس آئی کوایک غیرمنتخب مشیرکے ماتحت کرنا اس ادارے کی توہین ہے جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کچے وزیراعظم کا امریکہ کو تحفہ تھا۔ وہ گزشتہ روز یہاں ایک خصوصی انٹرویو میں یہ باتیں کہہ رہے تھے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاکہ اس سے پہلے میاں نوازشریف نے جنرل جہانگیر کرامت اورپھرجنرل پرویزمشرف کوہٹانے کی جوکوشش کی۔ انہوں نے اس کانتیجہ اورردعمل دیکھ لیا آئی ایس آئی میں80فیصد وردی والے لوگ ہیں انہیںرحمن ملک کے ماتحت کرنا درست فیصلہ نہیں۔ کیاوہ اب رحمن ملک کواپنی رپورٹیں بھجوائیںگے۔ اصل میںیہ وردی والوں کاسٹیٹس گرانے کی کوشش ہے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاکہ جب کوئی اہم چیز آپ بچوں کے ہاتھ میںدے دیںگے توبچے اس کے ساتھ کیاکریںگے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کی بدنصیبی ہے کہ انہوں نے جب بھی آئی ایس آئی کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی انہیں اس کانقصان ہوا۔ بلکہ بڑی بھاری قیمت چکانا پڑی۔ بھٹو صاحب نے ہی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اس کاپولیٹیکل سیل قائم کیا اوراس کی بدترین شکل2002ء میںدیکھنے کوملی۔ جنرل ضیاء الحق ،بینظیربھٹو ،نوازشریف اورجنرل پرویزمشرف سب نے اس کاپولیٹیکل سیل برقرار رکھا۔1996ء میںجب مجھے سپریم کورٹ بلایاگیاتو میں نے عدالت سے کہا کہ نوازشریف اس وقت وزیراعظم ہیں ان سے پوچھیں وہ اس کاسیاسی رول ختم کیوںنہیںکرتے۔ لیکن میراجواب آنے سے پہلے سپریم کورٹ پرحملہ ہوگیا۔ دوسرا غلط فیصلہ1994ء میںبینظیر بھٹو نے کیا انہوں نے آئی ایس آئی کے9ڈائریکٹر 105ڈپٹی ڈائریکٹر اورکل135 بندے نکالے۔ کوئی غورکرے کہ کتنی مشکل سے کوئی انٹیلی جنس میںآتاہے سیکھتا ہے اتنے بندوںکے اکٹھے نکال دینے سے کیاہوا ہوگا اس کے بعد میری گزارشات اورسفارشات کے باوجود ریٹائرڈجنرل کومحترمہ بینظیربھٹو نے ڈائریکٹرجنرل آئی ایس آئی بنادیا اس کے نتائج بھی پھردیکھ لیے گئے ۔جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ یہ کتنے نادان لوگ ہیں پرائم منسٹر،آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے مشورہ کے بعدفیصلہ کرتے ہیں۔ اوراس فیصلے میںبھی بچپناہے آئی ایس آئی میں80فیصدوردی والے ہیںان کوآپ رحمن ملک کے نیچے کیسے لگائیںگے۔ پیراملٹری فورسز بشمول رینجرزوسکاؤٹس وزارت داخلہ کے ماتحت ہوتے ہیں آپ نے تو ایساکرکے وردی والوں کاسٹیٹس گرادیاہے۔ یہ اس وردی والے ادارے کی توہین ہے انہوں نے کہاکہ اس فیصلے پرپیپلزپارٹی کواس کاخمیازہ بھگتنا پڑے گا یہ بے عزتی ہے۔ یونیفارم والے اس فیصلے کوقبول نہیںکرتے۔ اس فیصلے کے بڑے خطرناک اثرات ہوںگے۔اس تنظیم کے اندرپاکستان آرمی ،ایئرفورس اورنیوی کے گنے چنے لوگ ہوتے ہیں اگران کاکسی حکومت یا مرکز حکومتوں نے غلط استعمال کیاتو قصوران حکومتوں کاہے۔پوری دنیاکہہ رہی ہے یہ زبردست ادارہ ہے۔ مگراسے سیاست سے نکالو۔ انہیںاگراس ادارے کے ساتھ یہ کرناہے تویہ بہت بڑاظلم ہے آئی ایس آئی کاتمام کردار سٹریجک لیول پرہے۔ یعنی اپنے ملک کے اندراگر کچھ تنظیمیں ایساکام کررہی ہوں جوملک کے خلاف ہو۔ سازشیں جوملک کے اندر چل رہی ہوں یاملک سے باہر یہ آئی ایس آئی ان پرنظر رکھتی ہے ۔دوسرا آئی ایس آئی دیکھتی ہے کہ باہر ہمارے ملک کے خلاف کیاسازشیںہورہی ہیں اگراس ادارے سے اس کاکردار چھین لیاجائے گاتو ہم بالکل بے دست وپاہوکربیٹھ جائیںگے خصوصاً ایسے وقت میںجب نیٹو(امریکہ،جرمنی وغیرہ) سب نے ہماری مغربی سرحدوں پر ہمارے خلاف ایک نیٹ ورک قائم کرلیاہے اورہم چین،روس سب،ان کانشانہ ہیں ۔ علاوہ ازیں آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹرجنرل لیفٹیننٹ جنرل حمیدگل ریٹائرڈ نے کہاہے کہ آئی ایس آئی کے کردار کو کم کرکے کچے وزیراعظم نے امریکہ کوتحفہ دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ حسین حقانی امریکہ میں جوڈیل کررہے ہیں وہ درست نہیں۔ یہ سب ڈیل حسین حقانی نے کی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ میں نے ہمیشہ امریکیوں سے سیدھی اورکھری بات کی ہے لہٰذا وہ میری مخالفت کے باوجود میرا احترام کرتے ہیں میں نے ہمیشہ اپنے حکمرانوں سے کہاکہ سپرپاورز کودھوکہ مت دو مجھے ایک بارایک بہت ہی ذمہ دارامریکی نے کہاکہ میںبینظیربھٹوسے گفتگو میں کبھی کمفرٹ میںنہیںرہتا کیونکہ ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ بی بی کہہ کچھ رہی ہے کرے گی کچھ لیکن مجھے کہتے تم جوکہتے ہو کھری کہتے ہو ہم تمہارے مخالف ہیں لیکن ہم جن ایشوز پرتم سے بات کرتے ہیںاورتم جوکہتے ہواس کی روشنی میں کرتے ہو۔ہم اپنے کانگریس مینوں کوبتاتے ہیں کہ سچ یہ ہے پاکستانی فلاں بات نہیںمانیںگے اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران امریکیوں کوبتاتے ہیں کہ آئی ایس آئی جوDo Moreکرنے نہیںدیتی جنرل حمید گل نے کہا یہ وہ آئی ایس آئی ہے جسے حکم ملاتو اس نے روس کے بخیئے ادھیڑ دیئے جب حکم ملاجارحیت ہوگئی ہے توطالبان کے بخیئے ادھیڑ دیئے۔ میںجب فوج سے یہ کہتاہوں کہ آپ نے تو صرف36دن لڑائی لڑی22دن1965ء میںاور14دن1971ء میں باقی وقت تو آئی ایس آئی ملک دشمنوں کامقابلہ کرتی ہے۔ دنیامیں خود دشمن ممالک کوان کے ملکوں میں مصروف رکھتی ہے۔ کبھی اچھا کرتی ہے کبھی اچھانہیں کرتی۔ اصل بات تو اس کاسیاسی کردار یاسیاست میں کردار ہے آج تک آئی ایس آئی کے سیاسی کردار پرتوکوئی نوٹیفکیشن نہیںآیا جب ایئرمارشل ذوالفقار کی قیادت میںاس حوالے سے کمیشن بناتو میں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی پورا پیپرلکھ کردیا اور سیاست والاکام ہمارے کرنے کانہیں اورپھرایک دن جنگ اخبارمیں چھوٹی سی خبر چھپی کہ آئی ایس آئی کاپولیٹیکل ونگ ختم ہوگیا تو میں نے تمام ڈائریکٹرز کوبلاکرکہا یہ بہت اچھاہوگیا لیکن آدھے گھنٹے کے بعد نصیراللہ بابر کافون آگیا کہ آئی ایس آئی کاپولیٹیکل سیل اورپولیٹیکل کردار ختم کرنے کاہمارا کوئی ارادہ نہیں فوج کوجہاں لڑاتے ہیںلڑتی ہے۔ تم آئی ایس آئی کواس کااصل کردار دو۔ یہ دیکھو کہ جب موجودہ آرمی چیف نے کہاکہ میں نہیں چاہتا دھاندلی ہو لہٰذا پاکستان کے عوام نے دیکھا کیسے نتائج آئے۔ انہیںامریکہ سے خوف ہے عوام کاخوف نہیں لیکن یہ عوام کی طاقت سے واقف ہی نہیںہیں۔عوام انہیں جلد خوف دلادیں گے۔

Tuesday, June 23, 2009

Uniform is a tool which is used to distinguish a class of people from other people of the society. This is also used to control crime and other evils. But when uniformed people start committing crime what happens..........

We are aware of the fact..... as witnessing corruption in our Pakistani Society be the forces.....

I am here to discover and reveal corruption in the various sections of uniformed forces, read and comment.

I am committed to eleiminate corruption from Pakistan

me the moosa