Wednesday, July 22, 2009

آئی ایس آئی وزارت داخلہ کے حوالے کرنا حقانی کی ڈیل، کچے وزیر اعظم کا امریکہ کو تحفہ تھا: حمید گل،

غیر منتخب مشیر کے ماتحت کرنا ادارے اور وردی کی توہین ہوتی : اسلم بیگ
پیر جولائی 28, 2008

اسلام آباد(خوشنودعلی خان سے) سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاہے کہ آئی ایس آئی کوایک غیرمنتخب مشیرکے ماتحت کرنا اس ادارے کی توہین ہے جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کچے وزیراعظم کا امریکہ کو تحفہ تھا۔ وہ گزشتہ روز یہاں ایک خصوصی انٹرویو میں یہ باتیں کہہ رہے تھے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاکہ اس سے پہلے میاں نوازشریف نے جنرل جہانگیر کرامت اورپھرجنرل پرویزمشرف کوہٹانے کی جوکوشش کی۔ انہوں نے اس کانتیجہ اورردعمل دیکھ لیا آئی ایس آئی میں80فیصد وردی والے لوگ ہیں انہیںرحمن ملک کے ماتحت کرنا درست فیصلہ نہیں۔ کیاوہ اب رحمن ملک کواپنی رپورٹیں بھجوائیںگے۔ اصل میںیہ وردی والوں کاسٹیٹس گرانے کی کوشش ہے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہاکہ جب کوئی اہم چیز آپ بچوں کے ہاتھ میںدے دیںگے توبچے اس کے ساتھ کیاکریںگے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کی بدنصیبی ہے کہ انہوں نے جب بھی آئی ایس آئی کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی انہیں اس کانقصان ہوا۔ بلکہ بڑی بھاری قیمت چکانا پڑی۔ بھٹو صاحب نے ہی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اس کاپولیٹیکل سیل قائم کیا اوراس کی بدترین شکل2002ء میںدیکھنے کوملی۔ جنرل ضیاء الحق ،بینظیربھٹو ،نوازشریف اورجنرل پرویزمشرف سب نے اس کاپولیٹیکل سیل برقرار رکھا۔1996ء میںجب مجھے سپریم کورٹ بلایاگیاتو میں نے عدالت سے کہا کہ نوازشریف اس وقت وزیراعظم ہیں ان سے پوچھیں وہ اس کاسیاسی رول ختم کیوںنہیںکرتے۔ لیکن میراجواب آنے سے پہلے سپریم کورٹ پرحملہ ہوگیا۔ دوسرا غلط فیصلہ1994ء میںبینظیر بھٹو نے کیا انہوں نے آئی ایس آئی کے9ڈائریکٹر 105ڈپٹی ڈائریکٹر اورکل135 بندے نکالے۔ کوئی غورکرے کہ کتنی مشکل سے کوئی انٹیلی جنس میںآتاہے سیکھتا ہے اتنے بندوںکے اکٹھے نکال دینے سے کیاہوا ہوگا اس کے بعد میری گزارشات اورسفارشات کے باوجود ریٹائرڈجنرل کومحترمہ بینظیربھٹو نے ڈائریکٹرجنرل آئی ایس آئی بنادیا اس کے نتائج بھی پھردیکھ لیے گئے ۔جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ یہ کتنے نادان لوگ ہیں پرائم منسٹر،آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے مشورہ کے بعدفیصلہ کرتے ہیں۔ اوراس فیصلے میںبھی بچپناہے آئی ایس آئی میں80فیصدوردی والے ہیںان کوآپ رحمن ملک کے نیچے کیسے لگائیںگے۔ پیراملٹری فورسز بشمول رینجرزوسکاؤٹس وزارت داخلہ کے ماتحت ہوتے ہیں آپ نے تو ایساکرکے وردی والوں کاسٹیٹس گرادیاہے۔ یہ اس وردی والے ادارے کی توہین ہے انہوں نے کہاکہ اس فیصلے پرپیپلزپارٹی کواس کاخمیازہ بھگتنا پڑے گا یہ بے عزتی ہے۔ یونیفارم والے اس فیصلے کوقبول نہیںکرتے۔ اس فیصلے کے بڑے خطرناک اثرات ہوںگے۔اس تنظیم کے اندرپاکستان آرمی ،ایئرفورس اورنیوی کے گنے چنے لوگ ہوتے ہیں اگران کاکسی حکومت یا مرکز حکومتوں نے غلط استعمال کیاتو قصوران حکومتوں کاہے۔پوری دنیاکہہ رہی ہے یہ زبردست ادارہ ہے۔ مگراسے سیاست سے نکالو۔ انہیںاگراس ادارے کے ساتھ یہ کرناہے تویہ بہت بڑاظلم ہے آئی ایس آئی کاتمام کردار سٹریجک لیول پرہے۔ یعنی اپنے ملک کے اندراگر کچھ تنظیمیں ایساکام کررہی ہوں جوملک کے خلاف ہو۔ سازشیں جوملک کے اندر چل رہی ہوں یاملک سے باہر یہ آئی ایس آئی ان پرنظر رکھتی ہے ۔دوسرا آئی ایس آئی دیکھتی ہے کہ باہر ہمارے ملک کے خلاف کیاسازشیںہورہی ہیں اگراس ادارے سے اس کاکردار چھین لیاجائے گاتو ہم بالکل بے دست وپاہوکربیٹھ جائیںگے خصوصاً ایسے وقت میںجب نیٹو(امریکہ،جرمنی وغیرہ) سب نے ہماری مغربی سرحدوں پر ہمارے خلاف ایک نیٹ ورک قائم کرلیاہے اورہم چین،روس سب،ان کانشانہ ہیں ۔ علاوہ ازیں آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹرجنرل لیفٹیننٹ جنرل حمیدگل ریٹائرڈ نے کہاہے کہ آئی ایس آئی کے کردار کو کم کرکے کچے وزیراعظم نے امریکہ کوتحفہ دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ حسین حقانی امریکہ میں جوڈیل کررہے ہیں وہ درست نہیں۔ یہ سب ڈیل حسین حقانی نے کی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ میں نے ہمیشہ امریکیوں سے سیدھی اورکھری بات کی ہے لہٰذا وہ میری مخالفت کے باوجود میرا احترام کرتے ہیں میں نے ہمیشہ اپنے حکمرانوں سے کہاکہ سپرپاورز کودھوکہ مت دو مجھے ایک بارایک بہت ہی ذمہ دارامریکی نے کہاکہ میںبینظیربھٹوسے گفتگو میں کبھی کمفرٹ میںنہیںرہتا کیونکہ ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ بی بی کہہ کچھ رہی ہے کرے گی کچھ لیکن مجھے کہتے تم جوکہتے ہو کھری کہتے ہو ہم تمہارے مخالف ہیں لیکن ہم جن ایشوز پرتم سے بات کرتے ہیںاورتم جوکہتے ہواس کی روشنی میں کرتے ہو۔ہم اپنے کانگریس مینوں کوبتاتے ہیں کہ سچ یہ ہے پاکستانی فلاں بات نہیںمانیںگے اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران امریکیوں کوبتاتے ہیں کہ آئی ایس آئی جوDo Moreکرنے نہیںدیتی جنرل حمید گل نے کہا یہ وہ آئی ایس آئی ہے جسے حکم ملاتو اس نے روس کے بخیئے ادھیڑ دیئے جب حکم ملاجارحیت ہوگئی ہے توطالبان کے بخیئے ادھیڑ دیئے۔ میںجب فوج سے یہ کہتاہوں کہ آپ نے تو صرف36دن لڑائی لڑی22دن1965ء میںاور14دن1971ء میں باقی وقت تو آئی ایس آئی ملک دشمنوں کامقابلہ کرتی ہے۔ دنیامیں خود دشمن ممالک کوان کے ملکوں میں مصروف رکھتی ہے۔ کبھی اچھا کرتی ہے کبھی اچھانہیں کرتی۔ اصل بات تو اس کاسیاسی کردار یاسیاست میں کردار ہے آج تک آئی ایس آئی کے سیاسی کردار پرتوکوئی نوٹیفکیشن نہیںآیا جب ایئرمارشل ذوالفقار کی قیادت میںاس حوالے سے کمیشن بناتو میں نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی پورا پیپرلکھ کردیا اور سیاست والاکام ہمارے کرنے کانہیں اورپھرایک دن جنگ اخبارمیں چھوٹی سی خبر چھپی کہ آئی ایس آئی کاپولیٹیکل ونگ ختم ہوگیا تو میں نے تمام ڈائریکٹرز کوبلاکرکہا یہ بہت اچھاہوگیا لیکن آدھے گھنٹے کے بعد نصیراللہ بابر کافون آگیا کہ آئی ایس آئی کاپولیٹیکل سیل اورپولیٹیکل کردار ختم کرنے کاہمارا کوئی ارادہ نہیں فوج کوجہاں لڑاتے ہیںلڑتی ہے۔ تم آئی ایس آئی کواس کااصل کردار دو۔ یہ دیکھو کہ جب موجودہ آرمی چیف نے کہاکہ میں نہیں چاہتا دھاندلی ہو لہٰذا پاکستان کے عوام نے دیکھا کیسے نتائج آئے۔ انہیںامریکہ سے خوف ہے عوام کاخوف نہیں لیکن یہ عوام کی طاقت سے واقف ہی نہیںہیں۔عوام انہیں جلد خوف دلادیں گے۔

No comments:

Post a Comment